کراچی27جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نیسید قائم علی شاہ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے بعدنئے وزیراعلیٰ کے لیے قائم علی شاہ کی ہی کابینہ کے رکن مراد علی شاہ کو نامزد کیا ہے۔مراد علی شاہ اس وقت سندھ کابینہ میں خزانہ، توانائی اور پیداوار کی وزارتیں سنبھالے ہوئے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی نے 25جولائی کو صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ کو تبدیل اور کابینہ میں ردو بدل کرنے کا اعلان کیا تھا۔منگل کو کراچی میں پارٹی کے اجلاس کے بعد کی جانے والی پریس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نیبتایا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی چیئرمین اور شریک چیئرمین کااستحقاق تھا اور کافی عرصے سے اس کے لیے مشاورت ہو رہی تھی۔انھوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں ہمت والے اورجوش والے رہنما کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔ان کا یہ بھی کہناتھاکہ سیدقائم علی شاہ کی خدمات کو نہیں بھلایاجاسکتااورپیپلزپارٹی سے ان کا رشتہ قائم رہے گا۔ بلاول بھٹو نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے صحافیوں کے تنقیدی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹا کر قائم علی شاہ کی توہین نہیں کی گئی۔ 11 سال تک پارٹی کو ان پر اعتماد رہا اور حالیہ فیصلے کا اعلان بھی مکمل مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔اان کا کہنا تھا ابھی سندھ کابینہ میں تبدیلی پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم جب قانون کے مطابق وزیراعلیٰ استعفیٰ دیں گے تو کابینہ تحلیل ہو جائے گی۔قائم علی شاہ تین مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ کے منصب پرفائزرہ چکے ہیں،وہ1988، 2008اور 2013کے عام انتخابات کے بعد اس منصب پرفائزہوئے۔انھوں نے اپنے بیانات میں پارٹی کے فیصلے سے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔یاد رہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ دنوں تمام صوبوں کی پارٹی تنظیموں کوبھی توڑ دیا تھا اور پارٹی کی تنظیِم نو کے لیے رابطہ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی تھیں۔
اسرائیلی فوجیوں کے قتل کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کا مطالبہ مسترد
مقبوضہ بیت المقدس 27جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی وزیراعظم نے سنہ2014ء کی جنگ میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایاہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے ان32اسرائیلی خاندانوں کی جانب سے غزہ جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ اس طرح کے کسی کمیشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں درجنوں یہودی خاندانوں نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھواور وزیر دفاع آوی گیڈو لائبرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنہ2014ء کی جنگ میں سیاسی اور سیکیورٹی میدان میں ناکامیوں کی چھان بین کے لیے تحقیقاتی کمیشن قائم کریں۔عبرانی ٹی وی2نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے32خاندانوں نے وزیراعظم اور وزیردفاع کومتفقہ طورپر ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ جنگ میں فوجیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کریں اور مقتول فوجیوں کے اہلخانہ کوانصاف دلائیں۔ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ کی جانب سے وزیراعظم اور وزیر دفاع سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک غیر جانب دار جج کی سربراہی میں ایک نیا کمیشن قائم کریں جواس امر کی تحقیقات کرے کہ آیا غزہ جنگ کے دوران سیاسی اور سیکیورٹی اداروں سے کون کون سے ایسی خامیاں سرزد ہوئی تھیں جن کے نتیجے میں67اسرائیلی فوجی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔رپورٹ کے مطابق مقتول فوجیوں کے اہل خانہ کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کے مطالبے پر مبنی مکتوب کابینہ اور پارلیمنٹ کے دیگر ارکان کو بھی ارسال کیا ہے۔خیال رہے کہ سنہ 2014ء کے موسم گرما میں جولائی اور اگست کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ جنگ مسلط کی تھی جس کے نتیجے میں 2323فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے تھے۔مجاھدین کی جوابی دفاع کارروائیوں کے دوران 67صہیونی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔